Pages

Tuesday, February 01, 2011

معنوی آزادی

 



معنوی آزادی

ہمیں اپنی زندگی ميں  بہتر سے بہتر خوراک کی ، اچھے مکان کی، بیوی/شوہر، بچوں کی  ضرورت ہوتی ہے۔ ہم ما ل و دولت کی بھی خواہش رکھتے ہیں اور دنیا میں ا پنی شناخت اوراونچا مقام پانے  کی خاطر اعلی' تعليم بھی حاصل کرتے ہيں۔ ۔لیکن سب کچھ حاصل کرنے بعد ہم ایک دوراہے پر آکھڑے ہوتے ہیں جہاں تقریبا" دنیا کا ہر انسان  اپنے آپ سے یہ سوال کرتا ہے کہ" اب اس سے آگے کیا - کیا یہی ميری زندگی کا اصل مقصد ہے"؟ -اگر نہیں تو پھر کیا ہے جو انسان کو ہر لمحے بےسکونی اور شش وپنج میں مبتلا کۓ اپنی گرفت ميں جکڑے ہوۓ ہے۔ یہ کونسی طاقت ہے،کيسی قيد ہے جس سے آزادی پانا اسقدر مشکل ہوگیا ہے کہ دنيا کی کئ فصد آبادی نفسياتی مريض بن گئ ہے۔  

آزادی کسے کہتے ہیں؟
آزادی کے ليۓ ہميشہ دو چيزیں ضروری ہوتی ہيں، ايک چيزآزاد ہو اور دوسری قيد ميں ہو۔آزادی کی دو قسميں ہيں ، ايک سماجی آزادي جو  انسان کےجسم کو کسی دوسرےانسان  کی قيد سے رہائ دلانے اور دوسری  معنوی آزادی ہے  جو انسان کی روح کی آزادی  کہلاتی ہے جسے انسان خود اپنی قيد سے آزاد کراتا ہے ۔
  یہ بات کچھ ناممکن سی محسوس ہوتی ہے کہ انسان بھلا  کس طرح سے اپنا خود ہی  غلام بن سکتا ہے ، مگر یہ ايک ايسا سچ  ہے جس سے ہر انسان یاں تو ناواقف ہے اور اگر واقف ہے بھی تو  جان بوجھ کر اس کی اہميت کو نظر انداز کر کےاپنی پس پشت ڈا لے ہوۓ اس کا بوجھ اٹھاۓ زندگی گزار رہا ہے۔
انسان اصل ميں ايک مرکب موجود ہے  جس ميں دو "میں "   موجود ہيں ، ایک" انسانی ميں" اور دوسرے"حيوانی ميں" ،"حيوانی ميں" اسے نفسانی خواہشات ،مال و دولت،طمع و لالچ اور دنیا کے عيش وعشرت کی طرف راغب کرکے اسے غلامی  کے شکنجے ميں جکڑتا ہے جبکہ  دوسری طرف  " انسانی ميں" ،جسے ہم ‍ضمير کی آواز بھی کہتے ہيں، اسے اصل مقصد حيات کي جانب بڑھنے اور روح کو نفسانی خواہشوں سے  آزادی کی تل‍‍قين کر تا ہے۔ انسان اپنی تمام  عمر ان دونوں "ميں " کے درميان تضاد ميں گزارتا ہے، وہ  ہر لمحہ اپنے  ‍‌اندر ايک جنگ کی سی کيفيت محسوس کر تا ہے کہ وہ  کس" ميں" کے حکم کی تعبيداری کرے۔                                        
آج کے دور کا سب سے بڑا الميہ یہ ہے کہ ہم سماجی اور معاشرتی آزادی کے لۓ تو چیخ  چیخ  کر اپنی آواز بلند کرتے ہيں ليکن تعجب ہے جنہوں نے ہماری روحوں کو اپنا اسير بنا يا ہوا ہے ان طاقتوں کے خلاف ہم کچھ کہنے یا کرنے سےقاصر ہيں، شايد ہي وجہ ہے کہ انسان نے آج تک صحيح معنوں ميں اجتمائ اورحقيقی آزادی حاصل نہيں کی۔
 مغرب کی مثا ل ہمارے سامنے ايک جيتی جاگتی صورت ميں موجود ہے جہاں آزادي کے نام پر ہر غیر اخلاقی عمل کو اسقدر خوبصورت انداز ميں پيش کيا جاتا ہے  کہ عام آدمی اسے  برائ سمجھنے کےلۓ قط‏عئ آمادہ نہيں ہيں ، افسوس کی بات یہ ہے کہ مغربی سوچ کا یہ سيلاب بذريعہ میڈيا کے مشرق کی طرف اپنے پورے آب وتاب سے پھيلتا جا رہا ہے، اورجبکہ مغرب کے دانشور اس ناسور سے چھٹکارا پانے  کے لۓ  اپنے شاگردوں کو مشرقی فکر اوران کے رہن سہن کے طریقوں اور کلچر کی مثاليں ديکرراہ راست پرلانے کی کوشش ميں مصروف ہيں۔  مادہ پرستی کے پرکشش جال اور غير حقيقي آزادی کی وباہ  نے انسان کےذھن کو الجھا کر حق وباطل کی پہچان مٹادينے پرراغب کر ديا ہے  اور انسان نے خود کو اپنے ہی ہاتھوں اپنا قيدی بنا ليا۔ مغربی سوچ نے شايد مغرب کے لوگوں کو اتنا نقصان نہي پہنچايا ہوگا جتنے بڑے نقصان کاخوفناک ريلا  مشرق کو اپنی لپيٹ ميں لے رہا ہے ۔ جس کی اہم وجہ مشرق کی تيزی سے بڑھتی ہوئ آبادی، تعليم کا فقدان اورمشرق کی غيرمستحکم سياسی، معاشرتی  اور اقتصادی مسائل ہيں ۔  ميں منفی سوچ رکھنے کی عادی نہيں مگر یہ ايک ايسی تلخ حقيقت ہے جس سے کوئ بھی ہوشمند انسان اختلاف نہيں کر سکتا۔
اللہ تعلی نے انسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ ديا ہے،اپنا اچھا برا سمجھنے کی صلاحیت دی ہے۔ وہ خود اپنا محاسبہ کر سکتا ہے انسان چاہے تو اپنے آپ کو اچھائ کی بلندی تک اور اگر نہ چاہے تو پستی کی  گہرائ تک لے جاسکتا ہےکيونکہ  فيصلہ انسان  کےخود اپنے ھاتھوں ميں ہے۔                                        
اللہ تعا لي قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے :                    
' یقينا" فلاح پاگيا وہ جس نے پاک کيا اپنے نفس کواور یقینا" نامراد ہوگيا وہ جس نے خاک ميں ملايا اس کو۔'(سورہ شمس 9-10)                                                                                
 زندگی کو توازن سے گزارنا بہت آسان ہے ۔ ہميشہ خوش رہيۓ اور اپنے گرد و نواہ کے لوگوں کا خيال رکھيۓ ۔

وسلام ودعاء،
سوھنی علی
                                                                                              
                                 

(ميری اردو کی پہلی کوشش، از راہ کرم اپنی راۓ سے ضرور آگاہ کيجۓ گا.شکريہ)

(My first attempt of Urdu writing)





__._,_.___
Recent Activity:
My-Diary is a friendly forum and you can share attractive, motivating, appealing, exciting, fascinating stuff from your "Personal Diary". Medium of communication can be English, Urdu or Punjabi (Plain or Roman Text).

Kindly use My-Diary@yahoogroups.com for sending emails at My-Diary Group.

The theme of this group is to socializing about Islamic values along with promoting inspirational thoughts share some motivating, appealing, fascinating stuff with other by keeping code of conduct basic moral values for this group.

My-Diary Group encourages the sharing of English, Urdu and Punjabi literature. Along with that being part of this forum you will have right to address social issues and discuss anything that concerns life, people and society. My-Diary facilitates free flow of ideas and freedom of expression. It also affirms the Universal Declaration of Human Rights. The Forum offers to assist individuals to host events promoting Pakistani/Indian/Urdu/Punjabi literature, culture and personalities.

Sure! My-Diary will turn out to be special group with your help and support.

Group Email Addresses
Post message: My-Diary@yahoogroups.com
Subscribe:    My-Diary-subscribe@yahoogroups.com
List owner:   My-Diary-owner@yahoogroups.com

--------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
|| My-Diary |||| Living together is an art || Current Group Rank is 27 in  2797 Pakistani Groups || 
--------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
My-Diary Group Home Page: http://groups.yahoo.com/group/My-Diary/
My-Diary Google Site: http://sites.google.com/site/mydiarygroupsite/
My-Diary Blog: http://mydiaryblogsite.blogspot.com/
--------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
.

__,_._,___

No comments:

Post a Comment